Advertisement

تحریکِ عدم اعتماد، قومی اسمبلی کا اجلاس طویل وقفے کے بعد دوبارہ شروع

 


وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کی قرار داد پر ووٹنگ کے لیے منعقدہ قومی اسمبلی کا اجلاس طویل وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہو گیا۔

اجلاس شروع ہوتے ہی شاہ محمود قریشی نے دوبارہ تقریر شروع کر دی۔

آج ساڑھے 10 بجے شروع ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اسپیکر اسد قیصر نے ساڑھے 12 بجے تک وقفہ کیا تھا، مقررہ وقت گزرنے کے بعد نمازِ ظہر کے بعد اجلاس شروع کرنے کا کہا گیا تاہم اجلاس نماز کے بعد بھی شروع نہیں ہو سکا تھا۔

’جیو نیوز‘ کے سینئر تجزیہ کار حامد میر نے اس حوالے سے بتایا ہے کہ قومی اسمبلی کے اجلاس کے سلسلے میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان کے درمیان مذاکرات ہوئے ہیں جن میں شاہ محمود قریشی نے اپوزیشن رہنماؤں کو اسپیکر اسد قیصر کے حوالے سے گارنٹی دیتے ہوئے تقاریر کے دوران ہنگامہ آرائی نہ کرنے اور افطاری کے بعد رات 8 بجے تحریکِ عدم اعتماد پر ووٹنگ کرانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

حامد میر کا کہنا ہے کہ یہ مذاکرات اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے چیمبر میں ہوئے ہیں۔

اپوزیشن کا اجلاس، زرداری کی شہباز سے ملاقات

اجلاس دوبارہ شروع ہونے میں تاخیر پر اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے اپوزیشن پارلیمانی رہنماؤں نے مشاورت کی ہے۔

مشاورتی اجلاس اپوزیشن لیڈر کے چیمبر میں ہوا جس میں اسعد محمود، اختر مینگل، خالد مگسی، شاہ زین بگٹی، محسن داوڑ، شاہدہ اختر علی اور دیگر رہنما شریک ہوئے۔

اجلاس میں قومی اسمبلی کے اجلاس سے متعلق امور پر تبادلۂ خیال کیا گیا اور ایوان میں حکومتی حکمتِ عملی سے متعلق بھی بات چیت کی گئی۔

اس دوران سابق صدر، پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری بھی اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے چیمبر پہنچ گئے ۔

اس موقع پر دونوں رہنماؤں کے درمیان ووٹنگ کے لیے حکومت کے تاخیری ہتھکنڈوں پر بات چیت ہوئی۔

اجلاس صبح وقت پر شروع ہوا

آج صبح قومی اسمبلی کے اجلاس کا آغاز تلاوتِ قرآن مجید و ترجمے سے کیا گیا، جس کے بعد نعتِ رسول ﷺ اور قومی ترانہ پڑھا گیا۔

اجلاس کی ابتداء میں رکنِ قومی اسمبلی ڈاکٹر شازیہ کی والدہ کے انتقال پر فاتحہ خوانی کی گئی۔

تحریکِ عدم اعتماد کی قرار داد قومی اسمبلی کے آج کے 6 نکاتی ایجنڈے کے اجلاس میں چوتھے نمبر پر ہے۔

پارلیمنٹ میں حکومت مخالف 195 ارکان موجود

پارلیمنٹ ہاؤس میں اپوزیشن کے 176 اور 19 پی ٹی آئی منحرف ارکان سمیت کُل 195 حکومت مخالف ارکان موجود ہیں۔

51 حکومتی ارکان اسمبلی میں موجود

قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومت کے 51 ارکان موجود ہیں۔

عدالتی حکم کے تابع کارروائی چلائی جائے: شہباز شریف

فاتحہ خوانی کے بعد اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے تاریخی فیصلہ دیا، اس حکم کے تابع اسپیکر کارروائی چلائیں۔

انہوں نے کہا کہ ایوان آئینی و قانونی طریقے سے سلیکٹڈ کو آج شکستِ فاش دینے جا رہا ہے، عدالتی حکم کی خلاف ورزی نہیں ہونے دیں گے۔

شہباز شریف کے اظہارِ خیال کے دوران حکومتی ارکان نے شور شرابہ کیا۔

اسپیکر کی بات پر شور

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ جو عدالت کا فیصلہ ہے اس پر من و عن عمل کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق ایوان چلائیں گا، عدالتی حکم پر اس کی روح کے مطابق عمل ہو گا۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ حکومت ہٹانے سے متعلق غیرملکی سازش پر بھی بحث ہو گی۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی جانب سے بین الاقوامی سازش کے ذکر پر بھی شور شرابہ ہوا۔

اسپیکر نے شاہ محمود قریشی کو شہباز شریف کی بات کا جواب دینے کی ہدایت کی۔

شاہ محمود قریشی نے کیا کہا؟

جس کے بعد شاہ محمود قریشی نے ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ قائدِ حزبِ اختلاف نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیا، تسلیم کرتا ہوں کہ عدم اعتماد کی آئین میں گنجائش موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ تحریک کو پیش کرنا اپوزیشن کا حق ہے، اس کا دفاع کرنا میرا فرض ہے، ہم آئینی جمہوری انداز سے عدم اعتماد کی تحریک کا دفاع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 12 اکتوبر کو ایک آئین شکنی ہوئی، عدلیہ کے سامنے کیس گیا تو ناصرف وضاحت تلاش کی گئی، بلکہ آئین میں ترمیم کی اجازت بھی دی گئی، مولانا فضل الرحمٰن نے بیان دیا کہ نظریۂ ضرورت کا فیصلہ قبول نہیں کریں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ آج ہم سب نظریۂ ضرورت کا سہارا لینے کے لیے تیار نہیں، وزیرِ اعظم کہتے ہیں کہ مایوس ہوں لیکن اعلیٰ عدلیہ کا احترام کروں گا، عدلیہ نے کہا کہ ساڑھے 10 بجے اجلاس بلایا جائے گا، عدلیہ نے کہا کہ اجلاس جاری رہے گا اور ملتوی نہیں ہو گا جب تک عمل مکمل نہیں ہو جاتا۔

’’ووٹنگ کراؤ‘‘ کے نعرے

اس موقع پر اپوزیشن ارکان نے ’’ووٹنگ کراؤ، ووٹنگ کراؤ‘‘ کے نعرے لگائے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عدلیہ کے فیصلے کی نظر میں آج 3 اپریل ہے، اتوار کو دفاتر کھولے گئے، اجلاس منعقد ہوا، کارروائی کا آغاز ہوا، عدالت نے فیصلے میں متفقہ طور پر رولنگ کو مسترد کیا،اپوزیشن 4 سال سے نئے انتخابات کا مطالبہ کر رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اس بحران سے نکلنے کے لیے عوام کے پاس چلتے ہیں، عدلیہ کے فیصلے کو تسلیم کر لیا، عدلیہ کے پاس ہمارے دوست کیوں گئے، از خود نوٹس کیوں لیا گیا، اس کا ایک پس منظر ہے۔

شاہ محمود قریشی نے یہ بھی کہا کہ قاسم سوری نے آئینی عمل سے انکار نہیں کیا، انہوں نے کہا کہ ایک نئی صورتِ حال آئی ہے، بیرونی سازش کی بات ہو رہی ہے اس لیے اجلاس کا غیر معینہ مدت تک ملتوی ہونا ضروری ہے، نیشل سیکیورٹی کا اعلیٰ ترین فورم ہے۔

شاہ محمود قریشی کے خطاب کے بعد اسپیکر اسد قیصر نے ساڑھے 12 بجے تک قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی کر دیا۔

اجلاس ملتوی، اپوزیشن کا ووٹنگ کا مطالبہ

اجلاس ملتوی کیے جانے پر اپوزیشن ارکان شہباز شریف کی سربراہی میں اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے جنہوں نے اسپیکر سے تحریکِ عدم اعتماد پر ووٹنگ کا مطالبہ کیا، حکومتی ارکان بھی اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے۔

اجلاس شروع ہونے میں تاخیر

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ساڑھے 12 بجے تک وقفہ کیا تھا، مقررہ وقت سے آدھے گھنٹے کی تاخیر کے باوجود اجلاس شروع نہ ہو سکا۔

اپوزیشن ارکان بینچوں پر موجود ہیں، اپوزیشن ارکان کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کورم پورا رکھنے کے لیے اپنی نشستوں پر رہیں۔

بلاول اسپیکر سے ملنے پہنچ گئے

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے ملاقات کرنے اسپیکر چیمبر پہنچ گئے۔

بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ راجہ پرویز اشرف اور نوید قمر سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔

اس موقع پر چیئرمین پی پی پی نے اسپیکر اسد قیصر سے کہا کہ وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد پر ووٹنگ میں تاخیر نہ کرائی جائے۔

انہوں نے کہا کہ ووٹنگ نہ کرانا سپریم کورٹ کی حکم عدولی ہو گی، عدالتی فیصلے پر عمل درآمد اسپیکر کی ذمے داری ہے۔

بلاول بھٹوزرداری نے یہ بھی کہا کہ عدالت کے فیصلے کے مطابق ووٹنگ آج ہی ہونا ہے۔

اسپیکر اسد قیصر نے چیئرمین پیپلز پارٹی سے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر اجلاس بلایا گیا ہے، جو بھی کروں گا قواعد و ضوابط اور عدالتی فیصلے کی روشنی میں کروں گا۔

اپوزیشن ارکان کی اسپیکر سے ملاقات

اجلاس سے قبل اپوزیشن ارکان اسپیکر قومی اسمبلی کے چیمبر پہنچ گئے جہاں انہوں نے اسپیکر اسد قیصر سے ملاقات کی۔

اسپیکر سے مذاکرات کے لیےآنے والے اپوزیشن ارکان کے وفد میں مولانا اسعد محمود، سعد رفیق، ایازصادق، رانا ثناء اللّٰہ، محسن داوڑ، سینیٹر اعظم نذیر تارڑ ، نوید قمر اور دیگر شامل ہیں۔

اپوزیشن ارکان نے ملاقات کے دوران اسپیکر اسد قیصر سے سپریم کورٹ کے آرڈر اور اسمبلی کے قواعد پر بات کی۔

اپوزیشن کے وفد نے واضح کیا کہ عدالتی حکم اور اسمبلی قواعد کی رو سے کوئی ایجنڈا لیا نہیں جا سکتا، تحریکِ عدم اعتماد پارلیمانی، جمہوری اور آئینی اقدام ہے۔

اپوزیشن وفد نے یہ بھی کہا کہ تحریکِ عدم اعتماد سے روگردانی کر کے بچا نہیں جا سکتا، کوئی اور چیز زیرِ بحث لائی گئی تو یہ توہینِ عدالت اور آئین کے منافی ہو گا۔

تحریکِ عدم اعتماد، قومی اسمبلی کا اجلاس طویل وقفے کے بعد دوبارہ شروع

اپوزیشن کا اجلاس: شہباز، بلاول، خالد مقبول شریک

قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف میاں شہباز شریف کی زیرِ صدارت اپوزیشن جماعتوں کے پارلیمانی لیڈران کا اجلاس منعقد ہوا۔

اجلاس میں چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، جمعیت علمائے اسلام کے رہنما مولانا اسعد، ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی اور دیگر نے شرکت کی۔

اپوزیشن پارٹیوں کے پارلیمانی اجلاس میں 176 ارکانِ قومی اسمبلی شریک ہوئے۔

اجلاس میں آج تحریکِ عدم اعتماد کے حوالے سے قومی اسمبلی کے اجلاس کے بارے میں حکمتِ عملی طے کی گئی۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تحریکِ عدم اعتماد آئینی و جمہوری حق ہے، اس کے لیے آج ہونے والی ووٹنگ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

حکومتی حکمتِ عملی بھی تیار

عدم اعتماد کی قرار داد سے نمٹنے کے لیے حکومت نے بھی حکمتِ عملی تیار کر لی۔

زرداری، بلاول، منحرف ارکان کی آمد

اس سے قبل سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کے صاحبزادے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری پارلیمنٹ پہنچ گئے۔

بلاول بھٹو زرداری اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے ملنے ان کے چیمبر میں پہنچ گئے۔

منحرف ارکانِ اسمبلی بھی پارلیمنٹ پہنچ گئے۔

آصفہ بھٹو بھی پارلیمنٹ پہنچ گئیں

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری ہمشیرہ آصفہ بھٹو زرداری بھی پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئیں۔

رانا ثناء اللّٰہ نے کیا کہا؟

پارلیمنٹ پہنچنے والے مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ آئین اور سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق آج ووٹ ہونا ہے، آج تحریکِ عدم اعتماد پر ووٹ ہونا آئین کا تقاضہ ہے۔


وزیرِ اعظم کیخلاف تحریکِ عدم اعتماد پر ووٹنگ کا طریقہ کار

وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد پر ووٹنگ کا طریقہ کار سامنے آگیا جس کے مطابق:

  • اسپیکر قومی اسمبلی تحریکِ عدم اعتماد کی قرار داد پڑھ کر سنائیں گے۔
  • قرار داد کے بعد ارکان کی آمد کے لیے 5 منٹ تک گھنٹیاں بجائی جائیں گی۔
  • تمام ارکان کی آمد کے بعد لابیز اور داخلی دروازوں کو بند کر دیا جائے گا۔
  • اسپیکر قرار داد کے حق میں ووٹ ڈالنے والے ارکان کو ٹیلر کے پاس ووٹ اندراج کرنے کا کہیں گے۔
  • ارکان باری باری آ کر ٹیلر کے پاس اپنا نام لکھوائیں گے۔
  • نام کے اندراج کے بعد ارکان لابی میں چلے جائیں گے اور انتظار کریں گے۔
  • تمام ارکان کے ووٹ دینے کے بعد اسپیکر ووٹنگ ختم ہونے کا اعلان کریں گے۔
  • سیکریٹری ڈویژن لسٹ حاصل کریں گے، گنتی کر کے اسپیکر کو دیں گے۔
  • دوبارہ گھنٹیاں بجائی جائیں گی اور ارکان واپس ایوان میں آ جائیں گے۔
  • اسپیکر تحریکِ عدم اعتماد کی قرار داد پر ووٹنگ کے نتیجے کا اعلان کریں گے۔


ووٹنگ ہر صورت آج ہو گی: قومی اسمبلی سیکریٹریٹ

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہر صورت آج ہو گی۔

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ حکام کا کہنا ہے کہ خط کے معاملے پر ایوان میں بحث نہیں کی جا سکتی، اسپیکر قومی اسمبلی کوئی اور ایجنڈا نہیں لے سکتے۔

حکام کے مطابق آج ووٹنگ نہ کرانے پر اسپیکر کے خلاف توہینِ عدالت کی کارروائی کی جا سکتی ہے۔

ریڈ زون مکمل سِیل، خصوصی سیکیورٹی انتظامات

تحریکِ عدم اعتماد پر ووٹنگ کے موقع پر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سیکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔

پولیس حکام کے مطابق اسلام آباد کا ریڈ زون مکمل طور پر سِیل کر دیا گیا ہے، پارلیمنٹ جانے کے لیے صرف مارگلہ روڈ کا راستہ کھلا ہے۔

ریڈ زون کے اطراف کسی ریلی، احتجاج یا جشن کے لیے لوگوں کو اکٹھے ہونے کی اجازت نہیں ہے۔

جناح ایونیو پر چائنہ چوک، ایمبیسی روڈ سے راستے سِیل کر دیے گئے ہیں۔

جناح ایونیو پر چائنہ چوک، ایمبیسی روڈ سے پیدل جانے والوں کے داخلے پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔

اسلام آباد پولیس و رینجرز اور پنجاب پولیس و رینجرز کی نفری ریڈ زون کے اندر اور اطراف تعینات کی گئی ہے۔

پارلیمنٹ ہاؤس، پی ایم سیکریٹریٹ اور سپریم کورٹ کے اطراف اسپیشل برانچ اور پولیس کے سادہ لباس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔

سپریم کورٹ نے کیا فیصلہ دیا؟

واضح رہے کہ جمعرات 7 اپریل کو سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کو بحال کر دیا، تمام وزیر اپنے عہدوں پر بحال ہو گئے۔

چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے پانچ صفر سے متفقہ فیصلہ سنا دیا۔

سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کی 3 اپریل کی رولنگ آئین کے خلاف قرار دے کر کالعدم کر دی، وزیرِ اعظم عمران خان کی اسمبلی تحلیل کرنے کی ایڈوائس بھی مسترد کر دی۔

یہ بھی پڑھیے
  • اسپیکر نے کہا اجلاس کل تک ملتوی کر دیتے ہیں، ایاز صادق
  • اجلاس میں تاخیر پر مریم نواز کا سخت ردّ عمل
  • تاخیر سے پتہ لگ رہا ہے اس وقت کس کی کانپیں ٹانگ رہی ہیں، احسن اقبال

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ وزیرِ اعظم آئین کے پابند تھے، وہ صدر کو اسمبلی توڑنے کی ایڈوائس نہیں کر سکتے تھے، قومی اسمبلی بحال ہے، تمام وزیر اپنے عہدوں پر بحال ہیں، اسپیکر کا فرض ہے کہ اجلاس بلائے۔

عدالتِ عظمیٰ نے اسپیکر کو قومی اسمبلی کا اجلاس فوری بلانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ 9 اپریل کو صبح 10 بجے سے پہلے پہلے تحریکِ عدم اعتماد پر ووٹنگ کرائی جائے۔

سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ تحریکِ عدم اعتماد پر ووٹنگ کے دوران کسی رکنِ قومی اسمبلی کو ووٹ کاسٹ کرنے سے روکا نہیں جائے، تحریکِ عدم اعتماد کا عمل مکمل ہونے تک اجلاس مؤخر نہیں کیا جا سکتا۔


After a long hiatus, the National Assembly resumed its vote on the no-confidence motion against Prime Minister Imran Khan.


As soon as the meeting started, Shah Mehmood Qureshi started his speech again.


Speaker Asad Qaiser had adjourned the National Assembly session which started at 10:30 am today till 12:30 pm. ۔


Hamid Mir, a senior analyst at Geo News, said that there had been talks between government and opposition members in connection with the National Assembly session in which Shah Mehmood Qureshi had given a guarantee to opposition leaders regarding Speaker Asad Qaiser. He assured not to make any fuss during the speeches and to vote on the no-confidence motion at 8 pm after Iftar.


Hamid Mir said that these talks took place in the chamber of National Assembly Speaker Asad Qaiser.


Opposition meeting, Zardari's meeting with Shahbaz

Opposition parliamentary leaders have consulted opposition leader Shahbaz Sharif over the delay in resuming the meeting.


The consultative meeting was held in the Opposition Leader's Chamber in which Asad Mehmood, Akhtar Mengal, Khalid Magsi, Shahzain Bugti, Mohsin Dawar, Shahida Akhtar Ali and other leaders participated.


Issues related to the National Assembly session were discussed in the meeting and government strategy was also discussed in the House.


Meanwhile, former president, PPP co-chairman Asif Ali Zardari also reached the chamber of opposition leader Shahbaz Sharif.


The two leaders discussed the government's delaying voting tactics.


The meeting started on time in the morning

This morning the session of the National Assembly began with the recitation of the Holy Quran and its translation, followed by the recitation of the Naat and the national anthem.


At the beginning of the meeting, Fateha was offered on the demise of the mother of Dr. Shazia, Member National Assembly.


The no-confidence motion is at the fourth place in today's 6-point agenda of the National Assembly.


There are 195 anti-government members in parliament

There are a total of 195 anti-government members in Parliament House, including 176 opposition members and 19 PTI defectors.


51 Government members present in the Assembly

There are 51 members of the government in the National Assembly.


Proceedings subject to court order: Shahbaz Sharif

After the Fateha Khawani, the Leader of the Opposition Shahbaz Sharif while addressing the National Assembly said that the Supreme Court had given a historic decision and the Speaker should take action under this order.


He said that the House was going to defeat the constitutionally and legally elected today and would not allow any violation of the court order.


Government members made noise during Shahbaz Sharif's speech.


Noise from the speaker

National Assembly Speaker Asad Qaiser said that he would abide by the decision of the court.


He said that the House would be run in accordance with the constitution and the court order would be carried out in accordance with its spirit.


The Speaker National Assembly said that foreign conspiracy to remove the government would also be discussed.


The mention of international conspiracy by the Speaker of the National Assembly Asad Qaiser also caused a stir.


The Speaker directed Shah Mehmood Qureshi to respond to Shahbaz Sharif's statement.


What did Shah Mehmood Qureshi say?

After which Shah Mehmood Qureshi while speaking in the House said that the Leader of the Opposition referred to the decision of the Supreme Court, I admit that there is room for no-confidence in the Constitution.


"It is the right of the opposition to present the motion. It is my duty to defend it. We intend to defend the no-confidence motion in a constitutional and democratic manner," he said.


Shah Mehmood Qureshi said that there was a violation of the constitution on October 12, when the case went before the judiciary, not only an explanation was sought, but also an amendment to the constitution was allowed, Maulana Fazlur Rehman stated that do not accept the decision Will


He said that today we are not all ready to resort to the doctrine of necessity. The Prime Minister said that he was disappointed but he would respect the higher judiciary. The judiciary said that a meeting would be called at 10:30 am. Will continue and will not be postponed until the process is complete.


Slogan "Vote!"

Opposition members chanted "Vote, vote".


Shah Mehmood Qureshi said that in view of the decision of the judiciary today is April 3, offices were opened on Sunday, meeting was held, proceedings were started, the court unanimously rejected the ruling in the decision, the opposition has been holding new elections for 4 years. Is demanding


He further said that Prime Minister Imran Khan has said that we go to the people to get out of this crisis, accepted the decision of the judiciary, why our friends went to the judiciary, why self-notice was taken There is a background.


Shah Mehmood Qureshi also said that Qasim Suri did not deny the constitutional process, he said that a new situation has come, there is talk of external conspiracy so the meeting must be adjourned indefinitely, National Is the highest security forum.


After the speech of Shah Mehmood Qureshi, Speaker Asad Qaiser adjourned the sitting of National Assembly till 12:30 pm.


Meeting adjourned, opposition demands voting

When the meeting was adjourned, the opposition members, led by Shahbaz Sharif, took their seats and demanded a vote of no-confidence from the Speaker. Government members also took their seats.


Delay in starting the meeting

Speaker National


Post a Comment

0 Comments